web counter

میں تنہا ہوں میرے شوہر کو بھی آنے کی اجازت دی جائے، 17 برس سے مسجد حرام میں خدمات انجام دینے والا خوش قسمت جوڑا

کسی بھی مسلمان کے لیے اس سے بڑا اعزاز اور کوئی نہیں ہو سکتا ہے کہ اس کو مکہ مکرمہ میں حرم میں خدمت کا موقع ملے یہ ایک ایسی نوکری ہوتی ہے جو کہ دین اور دنیا دونوں سنوار دیتی ہے-

عام طور پر پاکستان میں مرد حضرات سعودی عرب نوکری کرنے آتے ہیں اور اپنے گھر والوں سے دور رہ کر پیسے کماتے ہیں اور ان کے کمائے پیسے سے ان کے گھر والوں کی دنیا سنور جاتی ہے- مگر آج ہم آپ کو ایک ایسے گھرانے کی کہانی بتائيں گے جس کی عورت نے حرم میں نوکری اختیار کی اور پھر اپنے ساتھ اپنے گھر والے کو بھی بلا کر اس کی بھی آخرت سنوار دی-

دین و دنیا سنوارنے والا جوڑا
یہ کہانی سری لنکا سے تعلق رکھنے والی فاطمہ نامی ایک خاتون کی ہے جس کو سترہ سال قبل حرم کے حجاج کرام کی خدمت کی نوکری کرنے کے لیے حرم مکی آنے کا موقع ملا۔ اس کے ذمے حرم کی قالین اور جائے نماز کی ترتیب و صفائی کا کام تھا-


اس اعلیٰ خدمت کے لیے وہ دل و جان سے راضی ہوئيں مگر ایک دو سال بعد ہی تنہائی کا شکار ہو گئيں اور انہوں نے حکام سے درخواست کی کہ ان کے شوہر کو بھی اس اعلیٰ خدمت کرنے کا موقع دیا جائے اور ان کو سری لنکا سے حرم آنے کی اجازت دی جائے-

حکام نے ان کی اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے فاطمہ کے آنے کے بعد ان کے شوہر اشرف کو بھی حرم مکی آنے کی اجازت دے دی جس کے بعد یہ دونوں میاں بیوی گزشتہ سترہ سال سے دن رات حرم مکی میں آنے والے حجاج کی خدمت دل و جان سے کرتے ہیں-

نوکری کے ساتھ ساتھ نیکی بھی
یہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کے کام میں نہ صرف ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں بلکہ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس نوکری نے ان کی زندگی بدل ڈالی ہے۔ وہ ہر ہفتے عمرہ کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں اور بہت خوش ہیں کہ اس نوکری نے ان کی دین اور دنیا دونوں ہی سنوار دی ہے اور ان کی زندگی کو یکسر تبدیل کر ڈالا ہے-

یہ جوڑا ان تمام افراد کے لیے ایک مثال ہے کیوں کہ یہ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسا کام کریں جو کہ اللہ تعالی کی خوشنودی کا سبب ہو-

Scroll to Top